جمعرات، 15 مئی، 2014

فیس بک کا مستقبل

کچھ عرصہ پہلے ایک امریکی یونیورسٹی کے پروفیسر (یونیورسٹی اور پروفیسر دونوں کا نام یاد نہیں) کی جانب سے فیس بک کے زوال کے متعلق ایک مضمون لکھا گیا تھا- مضمون کا بنیادی مقدمہ کچھ یوں تھا کے فیس بک پر ایکٹیو یوزرز کی تعداد میں کمی ہو رہی ہے اور فلاں سال تک فیس بک قصہ پارینہ ہو چکا ہوگا- فیس بک انتظامیہ اور جنرل پبلک دونوں نے ہی اُس کو دیوانے کی بڑ سمجھا اور سنجیدہ نہ لیا- فیس بک کے کچھ ملازمین جو بلاگنگ سے وابسطہ ہیں اُنہوں نے جواب میں استہزائیہ مضامین لکھے اور کوئی خاطر خواہ سنجیدہ جواب نہ دیا-

میں نے اُس مضمون میں جو پیش گوئی والا عنصر تھا اُس کو سنجیدہ نہیں لیا تھا کیونکہ مستقبل کی پیش گوئی حرف بہ حرف سچ ثابت نہیں ہوتی مگر مجھے اس بات میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ فیس بک سوشل میڈیا کی آخری منزل نہیں ہے- جو لوگ عرصے سے انٹرنیٹ استعمال کر رہے ہیں وہ جانتے ہیں سوشل میڈیا کی سب سے پہلی منزل یاہو اور ایم ایس این گروپس تھے، پھر اورکٹ نامی ایک سائٹ آئی، ساتھ میں Hi5 بھی آیا، اِن دونوں کے بعد مائی سپیس آیا اور پھر فیس بک اور ٹویٹر کا زمانہ آیا- ایک کے بعد ایک سائٹ تاریخ کا حصّہ بنتی گئی اور اُس کی جگہ نئی سائٹ لیتی گئی-

پچھلے کچھ عرصے سے فیس بک نے کئی ایسی تبدیلیاں کی ہیں جو فیس بک کے زوال کی طرف اشارہ کرتی ہیں، مثلاً سب سے پہلے پیج کی reach کم کی یعنیٰ آپ اگر اپنے پیج پر کوئی پوسٹ لگائیں تو وہ 100 فیصد پیج ممبران تک نہیں پہنچے گی، سو فیصد ممبران تک پوسٹ کی رسائی کے لئے آپ کو پیسے دینے پڑیں گے- ابتداء میں پوسٹ کی مفت پہنچ 60 فیصد ممبران تک تھی آہستہ آہستہ پوسٹ کی پہنچ کم ہوتی گئی اور اب میرا خیال ہے کسی پیج کی پوسٹ بمشکل بیس یا تیس فیصد ممبران تک ہی پہنچ پاتی ہے- (بیشک وہ پوسٹ کی نوٹیفیکیشن آن ہی کیوں نہ رکھیں)- یہی وجہ ہے بیشتر پیج ایڈمنز کا اب کچھ دل نہیں کرتا اپنے پیج پر پوسٹ کرنے کو سوائے اُن پیجز کے جن پر بیس تیس ہزار یا لاکھوں ممبران ہوں- اگر فیس بک نے اپنا قبلہ دُرست نہ کیا تو عین ممکن ہے اِن کا بھی انجام مائی سپیس یا اورکٹ والا ہی ہو-

7 comments:

حمزہ نیاز نے لکھا ہے کہ

جب تک کوئی متبادل سامنے نہیں آتا یہ نشہ اترتا ہوا دکھائی نہیں دیتا

Unknown نے لکھا ہے کہ

متبادل آنے والا نہیں، متبادل آچکا ہے اور اُس کا نام ٹویٹر ہے-

گمنام نے لکھا ہے کہ

ایک بزنس نیوز چینل پر فیس بک کے بارے میں گفتگو دیکھی تھی، یہ اس وقت کی بات جب فیس بک کو اسٹاک ایکسچنج میں آۓ ہوۓ تھوڑا ہی عرصہ ہوا تھا اور اس کے شیئرز کی قیمت پینتیس ڈالر تک پہنچ کر تیزی سے نیچے آ رہی تھی، تجزیہ نگار کہہ رہا تھا کہ اب وال اسٹریٹ فیس بک کے زیادہ نخرے نہی اٹھا سکتا اب فیس بک کو بتانا ہوگا کہ اس کی solid آمدنی کا ذریہ کیا ہے؟ وال اسٹریٹ اشتہارات پر کلک کر کے ریونیو کو آمدنی تسلیم نہی کرتا، اگر فیس بک کو اسٹاک مارکیٹ میں زندہ رہنا ہے تو اس کو اس فری کے چکر سے نکلنا ہوگا ورنہ وال اسٹریٹ اس پر سے ہاتھ اٹھا لے گا-
یہ یقینآ وال اسٹریٹ کا ہی پریشر ہے جس کی وجہ سے فیس بک نے اپنی سروسز پر پیسے لگانے شروع کر دیے ہیں اور فیس بک والوں کو بالکل پتہ ہوگا کہ اس طرح وہ اپنے یوزرز loose کریں گے مگر میرا خیال ہے کہ وہ لوگ مجبور ہیں- آج فیس بک کے شیئرز کی قیمت 58 ڈالرز ہے-

شہزاد عالم

گمنام نے لکھا ہے کہ

Mujhay tau apnay ghir mulki rishtay daaron ka patta hai jo facebook is liye chor rahay hian kay issay unkay maa baap nay join ker lia hia . Ab sab ko privacy chahiye.

Unknown نے لکھا ہے کہ

شہزاد عالم صاحب نے کافی معلوماتی کمینٹ کیا جس سے اس سارے معاملے کی جڑ سمجھ آگئی کہ فیس بک کیوں ایسا کر رہا ہے-

Unknown نے لکھا ہے کہ

Urdu Poetry بہت عمدہ

Dj Hadii نے لکھا ہے کہ

heheh Nyc Work dear Good em also join Site Urdu Poetry Online Chatting This Link send From Owner em also admin Here

English Hindi Urdu Poetry
link For Sad Poetry
Movies Songs
Link For Chats Rooms

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔