بدھ، 23 اکتوبر، 2013

قِصّہ چچّا مزمّل سے ملاقات کا

چچّا مزمّل سے میری جان پہچان کافی پُرانی ہے- وہ میرے بچپن سے ہی ہمارے محلّے دار ہیں- ستر کی دھائی سعودیہ میں گزارنے کے بعد اسّی کی دھائی اُنہوں نے افغانستان میں روسیوں سے لڑتے ہوے گزاری اور 90 کی دھائی افغانستان کی خانہ جنگی پر کُڑھتے اور پاکستان میں سیاسی میوزیکل چیر پر تشویش کرتے گزاری- تاہم اُنکی تشویش 1996 میں مسّرت میں تبدیل ہو گئی تھی جب افغانستان میں طالبان کی حکومت قائم ہوئی تھی-  اب وہ محلّے میں فیصل جنرل اسٹور نامی کریانے کی دُکان چلاتے ہیں- اگرچہ اُنکے خاندان میں دور دور تک فیصل کسی کا نام نہیں، میرے پوچھنے پر ایک دفعہ اُنہوں نے بتایا کے اُنہوں نے اپنے سعودیہ میں قیام کے دوران فیصلہ کر لیا تھا اب کی بار اگر خدا نے اولاد نرینہ سے نوازا تو اسکا نام برادر اسلامی ملک کے سربراہ کے نام پر فیصل رکھیں گے- اِسکے بعد بیٹا تو اُنکا کوئی نہ ہوا اور جو بڑے بیٹے موجود تھے اُنکی تبدیلیِء نام کے لئے کافی دیر ہو چکی تھی- اب تک امّت اخبار پڑھ پڑھ کر اُن کا ٢٠٠١ء میں افغانستان میں طالبان کی حکومت کے خاتمے کا غم بھی کافی حد تک دور ہو چکا ہے- آے دن وہ مجھے امّت اخبار کی وہ خبریں دکھاتے ہیں جن کے مطابق امریکیوں کو افغانستان میں شرمناک شکست ہوئی ہے اور اوریہ مقبول جان کو کوٹ کرتے ہیں کے تاریخ اپنے آپ کو ایک مرتبہ پھر دُہراے گی اور دو صدیوں میں تین سپر پاورز کو شکست دینے کا کریڈٹ برادر اسلامی ملک افغانستان کے حصے میں آے گا-
دو دن پہلے دفتر سے واپسی پر میں نے سوچا آج شام کی چائے کے ساتھ بسکٹ ہونے چاہییں- یہ سوچ کر میں بسکٹ لینے جب اُنکی دکان پر رکا تو چچّا مزمل نے علیک سلیک کے بعد مجھے اطلاع دی کے امریکا تباہ ہونے والا ہے- میں نے کہا چچّا آپ نے بھی چڑیا پال لی ہیں کیا؟ یہ اطلاع آپ کو کس نے دی؟ آپ کی چڑیا نے؟ چچا مزمل نے جواب دیا کے برخوردار یہ تو کامن سینس کی بات ہے اِسکے لئے کسی چڑیا یا عقاب کی ضرورت نہیں- میں کہا آپ کے کامن سینس کے مطابق امریکا کیسے تباہ ہونے والا ہے؟ تو اُنہوں نے کہا آج ہی اخبار میں پڑھا ہے کے امریکا کی قرض لینے کی حد پوری ہو چکی اب امریکا کی معیشت دیوالیہ ہونے والی ہے- زیادہ سے زیادہ دو دن لگیں گے میری پیشگوئی پوری ہونے میں- اُسکے بعد امریکا کے پاس سرکاری ملازمین کی تنخواہیں دینے، برآمدات اور اپنے قرض خواہوں کو ادائیگی کے لئے پیسے نہیں ہونگے- میں نے کہا چچا یہ تو بہت بُری خبر ہے- حسب سابق چچا مزمّل نے مجھے مغرب زدہ ہونے کا طعنہ دیتے ہوے کہا مجھے پتا تھا تمہیں بہت غم ہوگا امریکا کے تباہ ہونے کا یہ وہی امریکا ہے جِس نے مصری فوج کو امداد دے کر ہمارے مصری مسلمان بھائیوں بہنوں اور بچوں کا قتل عام کروایا- میں نے وضاحت کی نہیں بری خبر اسلئے ہے کے امریکا تباہ ہو گیا تو امریکی معیشت کو چھوڑیں ہماری معیشت کا کیا ہوگا؟ ہمیں جو امریکی امداد ملتی ہے وہ نہیں ملے گی- رہی بات مصری فوج کی تو امریکا سے زیادہ امداد تو سعودیہ نے دی تھی مصری فوج کو- آپ مصری فوج کو چھوڑیں اپنی فوج کی فکر کریں امریکی امداد نہیں ملے گی تو ہماری فوج گولہ بارود کہاں سے خریدے گی؟ کسی دن ایسا نہ ہو کے کنٹرول لائن پر بھارتی فوج بِلا اشتعال گولہ باری اور فائرنگ کرے اور ہماری فوج کے پاس جوابی کاروائی کرنے کے لئے گولے اور گولیاں ہی نہ موجود ہوں- اِس پر چچا مزمل کی خوشی دیدنی تھی- اِنہوں نے کہا اِس میں بھی ایک خیر کا پہلو ہے ہماری فوج کے پاس گولہ بارود نہیں ہوگا تو وزیرستان میں بے گناہ پاکستانیوں کے خلاف تم جیسے مغرب زدہ لبرلز کے کہنے پر ہماری فوج کروائی نہیں کر سکے گی- میں نے کہا وہ بیگناہ پاکستانی ہماری سرحدوں کی حفاظت کر لیں گے؟ یا وہ بھی اسلام آباد پر ہی قبضہ کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں؟ جِس پر چچا مزمل نے کہا وہ بیگناہ پاکستانی نہ صرف اسلام آباد کو کُفّر کی قوتوں سے پاک کرائیں گے بلکہ ہنود و یہود سے ہماری سرحدوں کی حفاظت بھی کریں گے- میں نے چچا مزمّل سے دریافت کیا کے بیگناہ مجاہدین کو بھی تو اسلحہ خریدنے اور ملک چلانے کے لئے پیسوں کی ضرورت ہوگی- جب بقول آپ کے امریکا تباہ ہونے والا ہے تو یہ مجاہدین ملک کیسے چلائیں گے؟ چچا مزمل نے اُس پر کہا کے خدا بڑا مسبب الا سباب ہے ایک راستہ بند کرتا ہے تو سو نئے راستے کھول دیتا ہے ساتھ میں اِس بات کا تڑکہ بھی لگا دیا کے اُسکے لئے خدا پر ایمان ہونا ضروری ہے- امریکا تباہ ہوگا تو چین سے ہماری ہمالیہ سے بلند اور سمندر سے گہری دوستی ہے چین ضرور ہماری مدد کرے گا ویسے بھی امریکا کے ہاتھ مسلمانوں کے خون سے رنگے ہوے ہیں امریکی امداد میں برکت نہیں ہوتی- میں نے کہا مگر چین نے تو آج تک پاک ایران گیس پائپ لائن کے لئے ہماری کوئی مدد نہیں کی چین کونسا دودھ کا دُھلا ہوا ہے چین کے ہاتھ بھی سنکیانگ کے مسلمانوں اور تبت کے بے گناہ لوگوں کے خون سے رنگے ہوے ہیں- جہادی تحریکیں چین کا بھی سب سے بڑا مسئلہ ہیں کیونکے سنکیانگ کے مجاہدین وزیرستان سے ہی تربیت لے کر جاتے ہیں اور وزیرستانی وہاں جا کر بھی کاروائیاں کرتے ہیں جِس پر چین ہم سے بارہا شکایات بھی کر چکا ہے، تو اگر امریکا تباہ ہو گیا اور پاکستان پر آپ کے بیگناہ مجاہدین قابض ہو گئے تو چین ہماری کوئی مدد نہیں کرے گا- یہ صرف امریکا ہے جو ہمیں سب سے زیادہ امداد دیتا آیا ہے- اب چچا مزمل کا صبر کا پیمانہ لبریز ہوتا جا رہا تھا اُنہوں نے کہا تمام امت مسلمہ ایک جسد کی مانند ہے پاکستان میں اسلامی حکومت ہوگی تو ہمارے برادر اسلامی ملک ہماری دل کھول کر مدد کریں گے- میں نے کہا ابھی تھوڑی دیر پہلے ہی بتایا تھا کے کس طرح آپ کے بردار اسلامی ملک مُرسی کے خلاف مصری فوج کی مدد کر رہے تھے- کیا مصر میں اسلامی حکومت نہیں تھی؟ چچا مزمل نے کہا تم کتنے ہی حیلے بہانے کر لو پاکستان میں مجاہدین کامیاب ہو کر رہیں گے امریکا تباہ ہو یا نہ ہو کوئی مدد کرے یا نہ کرے پاکستان بنا ہی اسلام کے نفاذ کے لئے تھا اور اسلام یہاں نافذ ہو کر رہے گا، تمہیں اعتراض ہو تو ویزا کے لئے لائن میں لگ جاؤ اپنے پسندیدہ لوگوں یعنی اہل مغرب کے کسی ملک کھسک لو- میں نے کہا نہیں مجھے تو کوئی اعتراض نہیں بس ایک چھوٹا سا مسئلہ ہے، چچّا نے پوچھا وہ کیا؟
میں نے کہا آپ کے جنرل سٹور پر آدھے سے زیادہ آئٹمز یہود و نصاریٰ کی ملٹی نیشنل کمپنیز کے ہوتے ہیں- اول تو جب ہمیں بیرونی امداد نہیں ملے گی ہمارے پاس زرمبادلہ کے ذخائر ہی نہیں ہونگے تب ہم باہر سے کچھ درآمد ہی نہیں کر سکیں گے بالفرض کر بھی لیا تو مجاہدین اسلام سب سے پہلے یہود و نصاریٰ سے دوستی اور کاروبار پر ہی پابندی لگائیں گے- پھر آپ سوچ لیجئے دکان میں اِن آئٹمز کا متبادل کیا فروخت کریں گے ؟ چچا مزمل کو شش و پنج میں پا کر میں نے اُن سے رخصت چاہی-

3 comments:

MAniFani نے لکھا ہے کہ

بخاری جی سواد نہیں آیا،

Unknown نے لکھا ہے کہ

سواد کے لیے نزدیکی فوڈ سٹریٹ جا کر مصالحہ والی چاٹ تناول فرمایءے

Unknown نے لکھا ہے کہ

جینا اسی کا نام ہے

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔